مَلَکُ الموت کا اعلان: Malak Ul Mout Ka Elaan

مَلَکُ الموت کا اعلان:


    حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،حضور جانِ رحمت، ماہِ نبوت، شفیعِ اُمَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ''کوئی گھر ایسا نہیں جس کے دروازے پر ملک الموت(یعنی موت کا فرشتہ) روزانہ پانچ مرتبہ نہ کھڑا ہوتا ہو۔ جب وہ ایسے انسان کو پاتا ہے جس کا رزق ختم ہو چکا ہوتا اور عمر مکمل ہو چکی ہوتی ہے تو اس پر موت کا غم ڈال دیتا ہے،پھر موت کی سختیاں اس بندے کو ڈھانپ لیتی ہیں۔ پھر جس کی گھر والی اپنے بال منتشر کرتی،چہرہ پیٹتی،گریہ وزاری کرتی اور ہلاکت وتباہی کو پکارتی ہے توملک الموت کہتا ہے: ''تم پر ہلاکت ہو، یہ آہ وبُکا کیوں کرتے ہو ؟ میں نے تو کسی کا رزق نہیں چھینا،نہ کسی کی موت اس کے قریب کی، نہ کسی کے پاس حکمِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے بغیر آیا اور نہ اس کے حکم کے بغیر کسی کی روح قبض کی اور میں تو تمہارے پاس بار بار آؤں گا حتی کہ تم میں سے کسی کو زندہ نہ چھوڑوں گا ۔''
     حضور نبئ پاک، صاحب ِلولاک سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) کی جان ہے! اگرلوگ مردے کا ٹھکانہ دیکھ لیں اور اس کا کلام سن لیں تو اپنی میت کو بھول جائیں اور اپنی جانوں پر رونے لگیں۔یہاں تک کہ جب مردے کو تخت پررکھاجاتا ہے تو اس کی روح تخت کے اوپر پھڑ پھڑاتے ہوئے پکارتی ہے:''اے میرے اہل وعیال! دُنیا تمہارے ساتھ اس طرح نہ کھیلے جس طرح میرے ساتھ کھیلی۔میں نے حلال وغیرِحلال مال جمع کیاپھر وہ مال دوسروں کے لئے چھوڑ آیا، اس کا نفع تمہارے لئے ہے اور نقصان میرے لئے۔ پس جو کچھ مجھ پر گزری ہے اس سے محتاط رہو(یعنی عبرت حاصل کرو)۔''

 (الفتوحات المکیۃ لابن عربی،الباب الموفی ستین وخمسمائۃ فی وصیۃ حکمیۃ۔۔۔۔۔۔الخ، ج۸، ص۴۶۵)

Post a Comment

0 Comments