روح کی درد ناک باتیں: Rooh Ki Dard Naak Baaten

روح کی درد ناک باتیں:


    منقول ہے، ''جب روح جسم سے جدا ہوتی ہے اور اس پرسات دن گزرتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کرتی ہے، ''اے رب عَزَّوَجَلَّ!مجھے اجازت عطا فرماکہ میں اپنے جسم کا حال دریافت کروں ۔''تو اسے اجازت مل جاتی ہے ،پھر وہ قبر کی طرف آتی ہے ،اسے دور سے دیکھتی ،اور اپنے جسم کو ملاحظہ کرتی ہے کہ وہ متغیر ہے اور اس کے نتھنوں ،منہ اور آنکھوں سے پانی رواں ہے۔وہ اپنے جسم سے کہتی ہے ،''بے مثال حسن وجمال کے بعد اب تو اس حال میں ہے!''یہ کہہ کر چلی جاتی ہے ۔پھر سات دن کے بعد اجازت لے کردوبارہ قبر پرآتی ہے اور دور سے دیکھتی ہے کہ مردے کے منہ کا پانی خون ملی پیپ،آنکھوں کا پانی خالص پیپ اور ناک کا پانی خون بن چکا ہے ۔تو اس سے کہتی ہے، ''اب تو اس حال کو پہنچ چکا ہے!'' یہ کہہ کر پروازکرجاتی ہے۔ پھر سات روز کے بعد اجازت لے کر اسی طرح دور سے دیکھتی ہے ،توحالت یہ ہوتی ہے کہ آنکھوں کی پتلیاں چہرے پرڈھلک چکی ہیں،پیپ کیڑوں میں تبدیل ہو چکی ہے،کیڑے اس کے منہ سے داخل ہوکر ناک سے نکل رہے ہیں۔تب وہ جسم سے کہتی ہے، ''تو نازونعم میں پلنے کے بعد اب اس حال کو پہنچ گیاہے۔''
    اے میرے اسلامی بھائیو!اپنے حالات پر غور کرو ،موت کے بعد تمہارا کیا بنے گا۔کیونکر تم دنیا میں واپس لوٹ سکو گے کہ تم زندگی کو کھو چکے ہو گے۔تم اپنے انجام سے یکسر بے خبرہو۔لمبی لمبی امیدوں کے دریا میں ڈوبے ہوئے ہو۔تمہارے کان نصیحت کی بات سننے سے بہرے ہوچکے ہیں اور تمہارے دل اصلاحی باتوں کو قبول کرنے سے اندھے ہوچکے ہیں۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !تقویٰ و نیک عمل کے علاوہ کسی چیز نے قبر میں کسی کو فائدہ نہ پہنچایا۔
    حضرتِ سیِّدُناابراہیم خلیل اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی بارگاہ میں عرض کی گئی:''ہمیں نصیحت کی کوئی ایسی بات ارشاد فرمائیے جس سے ہم نفع اٹھائیں۔''تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:''جب تم لوگوں کو دنیا کے کاموں میں مشغول دیکھو تو تم آخرت کے کاموں میں مشغول ہو جاؤاور جب ان کو اپنی ظاہری حالت آراستہ کرتے دیکھو تو تم اپنے باطن کو آراستہ کر لو ،اور جب لوگوں کو باغا ت اور محلات کی تعمیر میں مصروف پاؤتو تم اپنی قبروں کی تعمیر میں مصروف ہو جاؤاور جب لوگ دوسروں کے عیوب
دیکھنے میں مشغول ہوں تو تم اپنے عیوب کی تلاش میں مشغول ہوجاؤ،اور جب لوگوں کو مخلوق کی خدمت کرتے دیکھو تو تم تمام مخلوق کے پروردگار، خالق عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں کھو جاؤ۔''
    اے میرے اسلامی بھائی !منادی کی نداء آنے سے پہلے اپنے نفس کوخواب ِ غفلت سے بیدار کر۔صبر کی زرہ پہن کر شیطان سے جہاد کر۔ سرکشی وگناہ کے کام چھوڑکر اپنے چھٹکارے کی تلاش کر۔ تجھ پر ایسے اعمال لازم ہیں جو قیامت میں تجھے فائدہ دیں اور عذاب سے نجات دلائیں۔
    حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:''آدمی بوڑھا ہو جاتاہے مگر اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں : (۱)۔۔۔۔۔۔حرص اور (۲)۔۔۔۔۔۔لمبی امید۔''

(صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ،باب کراھیۃ الحرص علی الدنیا،الحدیث۱0۴۷،ص۸۴۲)

    پس حرص بھی ہلاک کردینے والی دوآفتوں میں سے ایک ہے۔

Post a Comment

0 Comments