اسلام میں پردے کی اہمیت Islam Me Parde Ki Ahmiyat

 اسلام میں پردے کی اہمیت  


     برادران ملت ہوشیار رہئیے اور دین اسلام کو تباہی اور بربادی سے بچائیے اور پوری امت مسلمہ کو بربادی سے بچائیے۔آج پور ی امت مسلمہ جس قدرپریشان کن اور تباہ کن دورسے گزررہی ہے۔ان ساری تباہی اور بربادی کی واحد وجہ مسلمان کا دین سے دور رہنا اور احکام شریعت کو نظر انداز کرناہے۔آپ نے کبھی سو چنے کی زحمت گواراکی ہے کہ یہ دین ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔؟یقینا نہیں ،کیونکہ دین تو ہمیں ایک موروشی جائیداد کی طرح ورثہ میں ملاہے ۔اسی لئے ہم تو نسل درنسل مسلمان ہیں اور بس اس سے زیادہ سوچنے کی نہ ہمیں ضرورت ہے نہ فرصت ،اصل میں دین اسلام ہمیں صحیح معنی میں زندگی گزارنے کا سیدھا اور سچاراستہ دکھاتا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا حکم بجالانے کا نام دین ہے۔اسی دین میںہرمسلمان عورت کیلئے پردے کا اہتمام کرنا بے حد ضروری ہے۔ہر مسلمان عورت کو چاہئے کہ غیرمردوں کی نگاہ ہوں سے خود کو ہر حالت میں بچاکے رکھے ۔ہر مسلمان عورت کا یہ ملی فریضہ ہے کہ وہ گھر سے باہر قدم نکالتے وقت برقعہ پہن کر ہی جا ئیں مگر آج کل کی نوجوان عورتیں ایک تو برقعہ پہنتی ہی نہیں ۔لیکن اگر پہنتی بھی ہیں تو وہ اس قدر بھڑکیلے ہوتے ہیں جنہیں پہننا بھی نہ پہننے کے برابر ہے۔برقعہ اس اندازہ سے پہنا جاتا ہے کہ منہ کھلا رہتا ہے یا پھر برقعہ اس ڈھنگ سے پہنا جائے گا کہ وہ ایک بیکار فالتو کپڑ ے کی مانند کا ندھے پر پڑارہے گا ۔یا پھر برقعہ کے رومال کو چہر پر ڈھائے کہ مانند اس طرح کس کر باندھ لیا جاتا ہے کہ دیکھنے والے کو یہ بد گمانی ہوجاتی ہے کہ یہ کوئی  پردے دار خاتون ہیں ۔یا کوئی خطرنک آتنک وادی کیونکہ اس ڈھائے میں سے صرف چمکدار آنکھیں ہی بڑے خطرنک ڈھنگ سے باہر کی سمت جھانکتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔باہر سے نظر آنے والی آنکھوں کی چمک سے یہ بات خوب واضح ہوجاتی ہے کہ برقعہ میں چھپی ہوئی خاتون کس عمر کی ہیں ۔اب آپ  ہی بتائیے کہ یہ کونسی قسم کا پردہ ہے ۔یاہماری ماں بہنوں کے ہاتھوں پردے کا مذاق اڑایا جارہا ہے ۔ہونا تو یہ چاہئے کہ برقعہ پہننے والی خاتون کے ہاتھ اور پیربھی ڈھکے ہوئے ہوں ۔برقعہ سے مراد پردہ ہے اور پردے سے مراد تمام جسم کا ڈھانکنا ہے ۔تلوار جب تک میان میں رہتی ہے تب تک خود بھی حفاظت سے رہتی ہے اور دوسرے لوگ بھی حفاظت سے رہتے ہیں ۔لیکن جس وقت تلوارمیان سے باہر آجاتی ہے تو خود بھی نقصان میں رہتی ہے اور دوسرے لوگ بھی نقصان میں رہتے ہیں ۔جس تلوار کی چمک دیکھ کر ہم خوش ہوجاتے ہیں ۔لیکن اس کی دھارپر ہماری نظر نہیں جاتی ۔جس تلوار کی چمک دمک دیکھ کر ہم خوش ہوتے ہیں ۔ اگر وہی تلوارہمارے جسم پڑجائے تو جان ہی چلی جائے ۔بالکل اسی طرح عورت جب تک پردے میں رہتی ہے خود بھی حفاظت سے رہتی ہے اور دوسرے بھی امان میں رہتے ہیں ۔لیکن جب عورت پردے سے باہر آتی ہے تو خود بھی نقصان میں رہتی ہے اور جس کی نظر اس پر پڑ تی ہے ۔وہ بھی سراسر نقصان میں رہتا ہے ۔ہم عورت کی چمک دمک دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں ۔مگر جس طرح تلوار انسان کی جان کی دشمن ہوتی ہے ۔بالکل اسی طرح غیرعورت بھی مردوں کی جان اور ایمان کی دشمن ہوتی ہے ۔انسان کی جان تو اللہ تعالیٰ کی امانت ہے ۔جیسے ایک نہ ایک دن جان آفرین کے حوالے کرنا ہے ۔لیکن اگر خدانخواستہ ایمان پر کوئی ضرب آگئی اورایمان چلا گیا تو سمجھ لیجئے کہ آخرت ہی بے کار ہوجائے گی ۔اس لئے ہر عورت کو چاہئے کہ وہ پردے کا پوری طرح اہتمام کرے اور الٹا سید ھا مذاق کرناشریعت مطہرہ میں حرام ہے ۔ہر عورت کو چاہئے کہ وہ جائز کو جائز سمجھے اور ناجائز کوناجائز ۔ہر حلال کوحلال جانے اور ہر حرام کوحرام سمجھ کراس سے بہت دوررہے ۔شریعت مطہرہ نے جہاں پردے کے ساتھ ساتھ زیب وزینت سے بھی منع فرمایا ہے ۔ وہیں شادی شدہ خواتین کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی خوشنودی کی خاطر سج سنور سکتی ہیں ۔جس کے اندر مہندی ،چوڑی ،عمدہ لباس زیب تن کرنا وغیرہ سب شامل ہیں ۔مگر آج کل کے دور میں ہماری ماں ،بہنوں نے اس بات کا بالکل غلط مطلب نکال لیا ہے ۔مہندی لگوانے کیلئے 
کھلے عام بازاروں میں جاتی ہیں اور غیر مردوں کے ہاتھ میںہاتھ دے کر گھنٹوں بیٹھی رہتی ہیں ۔جو شریعت مطہرہ کے نزدیک سراسر حرام ہے ۔کچھ ایسا منظر چوڑیوں کی دوکان پر دیکھنے کوملتا ہے نوجوان لڑکیا ں غیر مردوں کے ہا تھ میں اپنا ہاتھ دے کر بے حیائی کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔جیسی کرنی ویسی بھرنی جو کچھ بوئے گی وہی کاٹے گی ۔آج زندگی ہے ،لیکن کل جب یہ زندگی ختم ہوجائے گی تو سب کچھ ختم ہوجائے گا ۔اگر زندگی ختم ہونے سے پہلے اپنے گناہوں سے توبہ کرلی اور سچائی کا راستہ اختیار کرلیا تو انشاء اللہ جنت میں داخلہ طے ہوجائے گا ۔ورنہ جہنم میں پھیک دیا جائے گا ۔انسان کو یہ سوچ کر گناہ نہیں کرنا چاہئے کہ ہم تو پہلے ہی گناہگار ہیں ۔ہم کیا جنت میں جائیں گے ۔اللہ تعالیٰ بڑاغفور رحیم ہے ۔ماں باپ اپنی اولاد سے جتنی محبت کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے ستر درجے زیادہ محبت کرتا ہے ۔اگر انسان اپنے پروردگار سے سچی توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ ضرور معاف فرما دے گا ۔چاہے اس کے گناہ سمندرہ کے
 جھاگ سے بھی زیادہ ہوں ،انسان کو اس غلط فہمی کا شکار ہرگز بھی نہیں ہونا چاہئے کہ ہم تو اصل مسلمان ہیں ۔ہم تو ہر حالت میں جنت میں جائیں گے ۔ہم مسلمانوں کو آقائے نامدارﷺ کی ایک حدیث ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے ۔آپﷺنے اپنی صاحبزادی سے فرمایا بیٹی !تم ہر گز بھی اس اُمید پر مت رہنا کہ تم اللہ کے لاڈلے رسولﷺ کی صاحبزدی ہواس لئے تم جنت میں چلی جائو گی ۔میں ا س پاک ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے ۔تم جنت میں صرف اپنی نیکیوں کی وجہ سے ہی جائو گی ۔انسان کو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ جبار بھی ہے اور قہار بھی ہے اگر انسان جان بوجھ کر گناہ ہوں کا مرتکب ہوتا رہے گا ۔تو کل اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی نیک توفیق عطاء فرمائیے ۔آمین۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments