Islam Ek Kamil Aur Aalamgeer Mazhab Hai

 اسلام ایک کامل اور عالمگیر مذہب ہے             


اسلامکے لغوی معانی سر تسلیم خم کرنا،سلامتی چاہنا اور اطاعت کرناکے ہیں۔اس دین کو خاتم النبین رحمتہ للعالمین حضرت محمد ﷺلائے۔اس دین میںایسا ضابطئہ حیات ہے جونوع انسانی کی ہدایت اور رہنمائی کا سر چشمہ ہے ۔اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے لسانی بتوں کو پاش پاش کیا،علاقائی اور نسلی تفاخری امتیازات مٹائے،بتانِ رنگ وخون کو توڑ کر عرب کے سب بدوئوں کو ایک ملت میں ضم کردیا،افضیلت کا معیار تقویٰ پر رکھا۔کل تک جو اسلام کے دشمن تھے آج خود اسلام کی زنجیرووں میں اسیر ہو کر خوش ہیں،اسلام کا حسن کمال ہے کہ ہر احساس پر برتری ختم کرکے مساوات انسانی کا درس دیا،اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے رہزنوں کو رہبری کے اصول سکھائے،عصمت کے لٹیروں کو عصمت کا پاسبان بنایا،غلاموں کو سلطانی بخشی اور فرش کی پستیوں میں گرے ہوئوں کو ہمدوش ثریا کیا اور خود آگہی کا درس دیا۔بلال حبشی ،صہیب رومی ،ابوزر غفاری ،ابوسفیان اموی کا ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور ایک ہی آواز سے ہم آہنگ کردیا۔صدیق وفاروق اور عثمان وعلی جیسی ہستیاں اپنے دامن میں سمیٹیں۔جنہوں نے اگے چل کر اسلام کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔اسلام بلاامتیاز نسل ومذہب ،رنگ وخوں یکساں طور پر سب خلق خدا کی بہتری کا درس دیتا ہے۔آدمی کو آدمیت اور انسانیت کا درس دیتا ہے۔واضح رہے کہ آدمیت یہ ہے کہ اگر کوئی جارہا ہے تو راستہ میں اس کو اگر کوئی شخص زخمی حالت میں ملے تو وہ اس کو لے کر ہسپتال جائے،وہاں اس کو اپنا خون دے تو سارا عمل آدمیت میں شمار ہو گا۔مگر انسانیت یہ ہے کہ آپ جارہے 
ہیں اور استہ میںآپ کو ایک کتا زخمی حالت میں ملتا ہے آپ اسے اٹھاتے ہیں ،اس کی مرہم پٹی کرتے ہیں اور تندرست ہونے تک اس کی حفاظت کرتے ہیں تو ہمدردی کا یہ سارا عمل انسانیت کہلائے گا۔بہر حال اسلام نے تمام خلق خداکو انسانیت کا درس دیا ہے، اسلام سارے عالم کو صلح وآشتی کا پیغام دیتا ہے۔یہ پیغام آخری پیغام ہے۔اسلام ہی انسانیت کے لیے آخری ضابطئہ حیات ہے۔اس ضابطئہ حیات کے بعد اب فلک سے اور کسی ضابطئہ حیات کا نزول نہیں ہوگا،اس لیے کہ اسلام آخری مذہب اور اس میں انسانیت کے لیے آخری ضابطئہ نازل کردیا گیا ہے۔ہمارے رسولﷺنبوت کے خاتم ہیں،اس لیے ان کے بعد کوئی اور شخص مقام نبوت پر فائز نہیں ہوسکتا۔اسی لیے اسلام ایک عالمگیری مذہب ہے چونکہ اسلام عالمگیری مذہب ہے او ر یہ ساری انسانیت کی رہنمائی کرتا ہے،اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو ہمارے رسولﷺکے لیے پسند فرمالیا۔چھٹے پارے میں سورئہ مائدہ میں ارشاد ہوتا ہے۔ترجمہ کنزالایمان؛آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا۔

اسلام ایک عالمگیری مذہب ہے؛

حضور ﷺسے قبل ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس دنیا کی فلاح و بہود کے لیے آسمان سے مبعوث فرمائے گئے مگر کسی نبی اور رسول نے یہ دعوی نہیں کیا کہ وہ سارے عالم کے لیے رسول اور نبی ہے۔اس لیے کہ ان کے پاس عالمگیری ضابطئہ حیات کی ایک شق بھی موجود نہ تھی جب کہ عالمگیر ضابطئہ حیات ہمارے رسولﷺلائے۔آپ کا لایا ہوا ضابطئہ سارے عالم کے لیے ہے۔آپ کا لایا ہوا ضابطئہ انس ہی کے لیے نہیں ،جنوں کے لیے بھی ہے ،جاہل کے لیے بھی ہے مومن کے لیے بھی ہے اور کافر کے لیے بھی ہے،آپ کسی ایک علاقے،ایک قوم یا ایک ملک کے لیے نبی اور رسول بنا کر مبعوث نہیں فرمائے گئے بلکہ آپ مکمل ارض وفلک کے لیے رسول بنا کر مبعوث فرمائے گئے۔قیامت تک آنے والی نسلوں کے لیے حضورﷺرسول اور نبی ہیں اور وہ سب لوگ آپ کی امت ہیں یہ الگ بات ہے کہ امت دعوت سے تعلق رکھتے ہوں یا امت اجابت کا فرد ہوں۔با ئیسویں پارہ کی سورئہ سبا میں ارشاد ہوتا ہے۔ترجمہ کنزالایمان؛اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ویسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوش خبری سناتا اور ڈرسناتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔اس طرح ایک اور مقام یعنی ساتویں پارہ کی سورہ احزاب میں ارشاد ہوتا ہے۔ترجمہ کنزالایمان؛تم فرمائو اے لوگو!میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں کہ اسمان اور زمین کی بادشاہی اس کو ہے،اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی جلائے اورمارے ،تو ایمان لائو اللہ پر اور اس کے (امی)غیب بتانے والے نبی پر کہ اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پائو۔
قارئین گرامی!اسلام ایک مکمل اور کامل ضابطئہ حیات کا حامل مذئب ہے،اس میں انسانی زندگی کے تمام تر پہلوئوں پر تفصیل سے روشنی ڈٖالی گئی ہے اور پر ابلم(مذہبی یا سیاسی عملی یا معاشرتی یا جس شعبہ سے بھی اس کا تعلق ہو)کا حل اس میں موجود ہے۔دین اسلام اس لحاظ سے بھی عالمگیر مذہب ہے کہ اس میں سب کے لیے یکساں درس حکمت وعمل موجود ہے۔اس میں نہ غریب وامیر کا فرق روارکھا جاتا ہے اور نہ شاہ وگد کا اور نہ ادنیٰ واعلیٰ کی تمیز کی جاتی ہے۔بلکہ یہ بلا لحاظ امتیاز ہر قسم کے انسانوں کی یکساں طور پر رہنمائی کرتا ہے۔اسلام اس لحاظ سے بھی عالمگیر مذہب ہے کہ یہ انسانی حقوق اور انسانیت کے متعلق تمام تر قیوں کا ضامن ہے۔دنیا کا کوئی قانون دین اسلام کے مقابل نہیں کیا جاسکتا،وہ قانون خواہ روس کا ہو،امریکہ کا ہو یا پھر ان سے بھی بڑے سپر پاور کا ہی کیوں نہ ہو۔ایسے لوگ نادان ہیں ،بدبختی ان کے گلے کا ہار ہے،اپنے پائوں پر وہ خود کلہاڑی مارتے ہیں جو لوگ دین اسلام کے علاوہ کسی اور دین کے پھیچے بھاگتے ہیں ،ان قوموں کا سفینہ ضرور غرق آب ہوگا جو کمیونزم اور دیگر باطلانہ مذاہب کی پیروکار ہیں۔دین اسلام کے عالمگیر مذہب اور دنیا کے تمام مذاہب سے بہتر مذہب ہونے کے بارے میں سب سے بڑا ثبوت اورسب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ یہ مذہب خداوند کا تخلیق کردہ ہے اور اس کو 
پسند ہے۔خداوند جو کہ سارے جہانوں کی پرورش کا ذمہ دار ہے،جس کی ربوبیت کسی خاص علاقے یا قوم یا افراد کے لیے مختص نہیں بلکہ اس کا کرم گلوں پر ہی نہیں کانٹوں پر بھی ہوتا ہے۔اس کی نظر عنایت نیکوکاروں پر ہی نہیں پڑتی بلکہ گناہ گاروں کو بھی اپنے جلوے دکھاتی ہے۔کائنات کا ہر ذرہ اپنی مخلوقیت کے لیے خداوند تعالیٰ کا ممنون اور احسان مند ہے۔ہمارارب سارے جہاں کا رب ہے اور اس کی ربوبیت بھی عالمگیر ہے اور اسلام خداوند کا تخلیق کردہ اور پسندیدہ مذہب ہے اس لیے یہ کسی طرح عالمگیر مذہب نہ ہوگا۔اسلام کے عالمگیر مذہب ہونے اور سب مذاہب سے بہترین ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ہمارے رسولﷺلائے ہیں اور ہمارے حضورﷺسارے جہان کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمائے گئے ہیں آپ کی رحمت خداوند کی ربوبیت کی طرح عام ہے اور کائنات کے ہر ذرے پر خداوند کے کرم کی طرح عام ہے خداوند کی ہرربوبیت حضورﷺکی نشانئہ رحمت ہے قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے۔’’وماارسلنک الا رحمۃ للعا لمین‘‘۔ترجمہ کنزالایمان؛ہم نے آپ کو سارے جہان کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا اور ہمارے رسولﷺجملہ کائنات میں سب سے افضل واعلیٰ ہیں،اس لیے یہ کیونکر ممکن ہے کہ آپ کا لایا ہوا دین اسلام سب ادیان سے افضل اور عالمگیر نہ ہو؟آپﷺجملہ عالم کے لیے رحمت ہیں اور واضح رہے کہ رحمت عالم اس ذات گرامی کو کہتے ہیں جو فرشیدوں کو عرشید گی بخش دے جو حسن الوہیت کے تمام تر جلوئوں سے انسانوں کو روشناس کرادے اور پاکیز گی کا نمونہ بنادے ان دلوں کو جو کہ کبھی گند گی اور ناپاکی کا مسکن تھے ،جو دماغ کی ان سوچوں کو بدل دے جن کا بگاڑ سے گہر اتعلق ہوتا ہے جس کی تعلیم میں ایسی حکمت پوشیدہ ہوتی ہے اور ایسی عمدگی موجود ہوتی ہے جو انسان کے لیے قدم قدم پر امن وجنگ کی صورت میں ،شاہی وگدائی کے عالم میں،جوانی کے جوش میں،بڑھاپے کے ضعف میں،ضابطئہ حیات ترتیب دیتی ہے اور امن عام کو مضبوط بنیادوں پر استحکام بخشتی ہے اوریہ تمام خوبیاں ہمارے پیارے رسولﷺکی ذات گرامی میں موجود تھیں۔اسلام کے عالمگیر مذہب ہونے کے بارے میں تیسر بڑی دلیل یہ ہے کہ عظیم رب نے اپنے عظیم المرتبت پیغمبر کے عظیم دین کو قرآن مجید جیسی انمول اور نادر الوجود کتاب عطا فرمائی کہ جو سب جہان کی کتابوں سے بزرگ وبرتر ہے اور جو سارے عالم کی ہدیت کے واسطے ہے ارشاد خداوندی ہے۔’’ان ھو الا ذکر للعا لمین،‘‘ترجمہ کنزالایمان؛قرآن پاک سب جہانوں کے لیے نصیحت نامہ ہے،چوتھی بڑی دلیل یہ ہے کہ اسلام کے پیروکاروں کا مرکز قبلہ وہ جو سارے عالم کے مسلمانوں کا قبلہ ہے۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔’’ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبارکا و ھدی للعا لمین‘‘،ترجمہ کنزالایمان؛یعنی سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لیے عبادت کا (مقام)مقرر ہوا وہ ہے جومکہ میں ہے بزرگ والا اور سارے جہان کا رہنما۔
قارئین گرامی؛اب مندرجہ بالا چاروں دلائل کی روشنی میں ہم درج ذیل نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ؛جب اسلام کو تخلیق کرنے والے کی ربوبیت عالمگیر ہے اس کو لانے والے کی عظمت اور رحمت عالمگیر ہے ،اس کوعالمگیر کتاب دی گئی اور عالمگیر مرکز دیا گیا تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ یہ عالمگیر مذہب نہ ہو؟جب اس کے متعلقہ جملہ ہستیاں عالمگیر ہیں تو پھر بالیقین یہ بھی عالمگیر ہے۔اور جب یہ مذہب عالمگیر ہے توس پھر کہا جاسکتا ہے کہ دیگر مذاہب کے پیروکار بے وقوف اور عقل وشعور سے بیگانہ ہیں ،کم فہمی میں یگانہ ہیں کہ جو عالمگیر مذہب کو چھوڑ کر دیگر ازم کو اپنا رہبر ومرشد تسلیم کرتے ہیں،خداوندتعالیٰ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ وہ ہمیں نعمت اسلام سے روشناس کرائے اور ہمارے دلوں میں ہمیشہ اس کی محبت اتنی شدید رکھے کہ خواہ ہم پر غم وستم کے سکائی لیب ہی کیوں نہ گریں ہمارے پایئہ استقامت میں لغزش نہ آسکے۔آمین۔ثم آمین!!                                                    
                                                                                                                            ٭٭٭
   

Post a Comment

0 Comments