انوکھی مناجات: Anukhi Munajjat

انوکھی مناجات:


    حضرت سیِّدُنا ابو سلیمان دارانی قُدِّسَ سِرُّہ، النُّورَانِیْ اپنی مناجات میں عرض کرتے: ''اے میرے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ ! اگر تو نے میرے  گناہوں کا مؤاخذ ہ کیا تو میں تجھ سے بخشش طلب کروں گا ۔ اگر تو نے میرے بخل کے سبب پوچھ گچھ کی تو میں تجھ سے جود و
کرم کا سوال کروں گا ۔اگرتو نے نافرمانی پر میرا حساب کتاب لیا تو میں تجھ سے احسان طلب کروں گا۔اگر تونے مجھے آگ میں داخل کیا تو میں اہلِ دوزخ سے کہوں گاکہ میں رب عَزَّوَجَلَّ سے محبت کرتا ہوں۔'' تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو آواز آئی:''اے ابو سلیمان! ہم تجھے جہنم میں نہیں بلکہ جنت میں داخل کریں گے کہ تو اہلِ جنت کو ہماری محبت کے متعلق بتائے، اہلِ دوزخ کو ہماری محبت سے آگاہ نہ کرے کیونکہ محبت کرنے والوں کا ٹھکانہ جنت اور دشمنوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔''
    اے میرے اسلامی بھائیو! محبت دُلہنوں کی مانند ہے اور اس کا حق مہر جانوں کی قربانی ہے۔ اس کی وجہ سے گردنیں اور سر جھکے رہتے ہیں۔یہ دلوں پر اپنی تجلِّی ڈالتی اور گدلا پن دور کرتی ہے۔ یہ عارف کے لئے نور ہے توجاہل کے لئے آگ۔ جب محبت کی پاکیزہ شراب اہلِ صفا کو اُکساتی ہے تو اہلِ وفا کے دل حاضر ہو جاتے ہیں۔پس ذکر ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ اس کاساز ہے تو توـحید باری تعالیٰ اس کا گلدستہ ہے۔ شکر اس کا ترجمان ہے تو ہیبت اس کی پہچان۔ اہلِ محبت کے لئے باغِ وصالِ یار کے دروازے کھولے جائیں گے، وہ صبح وشام اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے، محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ بلا حجاب اُن پر تجلِّی فرمائے گا اور خوش رو ملائکہ ہر دروازے سے ان کے پاس حاضر ہوں گے۔ پس قرآنِ حکیم کی تلاوت کرنے والوں کے لئے خوشخبری اور اچھا ٹھکانہ ہے۔اور خوف خدا عَزَّوَجَلَّ رکھنے والے اور برے حساب سے ڈرنے والے جنت میں آراستہ پیراستہ صوفوں سے ٹیک لگائے ہوں گے۔کیاہی اچھا ثواب ہے اُن کا۔

Post a Comment

0 Comments