جنت میں یاقوت کا گھر : Jannat Me Yaqoot Ka Ghar

جنت میں یاقوت کا گھر :


    حضرت سیِّدُنا یوسف بن حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، میں نے حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کو فرماتے سنا: ''میں مصر کی ایک سڑک سے گزر رہا تھا کہ اچانک ایک خاتون پر میری نظر پڑی جو چادر اوڑھے ہوئے نہ تھی۔ میں نے اسے کہا:''اے عورت! کیا تجھے بغیر چادر گھومتے ہوئے حیا نہیں آتی ؟'' تواس نے کہا:'' اے ذوالنون ! جب چہرے پر زردی غالب ہو تو چادر کا کیا کام ؟'' میں نے پوچھا:''تیرے چہرے پرکس چیز کی زردی چھائی ہوئی ہے؟'' جواب دیا:'' محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی۔'' میں نے کہا:''اے عورت! تیرے چہرے سے معلوم ہوتا ہے کہ تو نے شرا ب پی رکھی ہے ۔''اس نے جواب دیا: ''اے فضول بات کرنے والے! چُپ رہ۔ میں نے اس کی محبت کا جام پیا، مسرور ہو کر سوئی اور محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے نشے میں چُور ہوکر صبح کی۔'' میں نے کہا: ''اے خاتون! کیا میں تجھ سے کچھ مفید باتیں یا وصیت حاصل کرسکتا ہوں؟'' تو وہ کہنے لگی: ''اے ذوالنون!خاموشی کو لازم پکڑ یہاں تک کہ لوگ تجھے پریشان سمجھنے لگیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دئیے ہوئے رزق پر راضی رہ، جنت میں تیرے لئے یاقوت کا گھر بنایا جائے گا۔''
    اے معرفتِ حق کے طالب!جب محبت کی ہوا دل کے خانوں میں چلتی ہے تو یہ محبوب کی ملاقات سے ہی راحت پاتی ہے۔ اورتو سحری کے وقت اہلِ معرفت کی مناجات سنے گا تو ان میں سے ہر ایک زبانِ حال سے اسی کے مطابق جواب دے گا جو احوال اس پر گزر رہے ہوں گے۔ پس اگر اس سے پوچھا جائے کہ''اے غمگین انسان! توہم تک کیسے پہنچا؟ '' تووہ جواب میں کہے گا: ''میں نے توکُّل اور عشقِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کو اپنایا تومجھے پتہ بھی نہ چلا کہ مجھے اس کی حضوری مل گئی۔''اور اگراس سے سوال کیا جائے کہ ''اے موت سے خوف کھانے والے! تو نے موت کو کیساپایا؟'' تو وہ کہے گا: ''میں نے محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ کی رضا میں تکلیف کو خوشگوار جانا۔پس میں نے اس کے فضل کو سبقت لے جانے والااور اپنے حوصلے کوپیچھے رہ جانے والاپایا۔ مجھے اس سے کامیابی کی اُمید کیونکر نہ ہو حالانکہ میں اس کی رحمت پر یقین رکھتاہوں۔'' اور اگر اس سے پوچھا جائے کہ''اے زاہد! اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے خرچ کرنے والی جگہوں کے متعلق تیرا عہد کیسا ہے ؟'' تو اس کا جواب ہوگاـ:'' میں نے خیر کے کاموں میں خرچ کرنے کے متعلق اس کایہ فرمانِ عالیشان سنا:

(11) مَا عِنۡدَکُمْ یَنۡفَدُ وَمَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ ؕ

ترجمۂ کنزالایمان: جو تمہارے پاس ہے ہوچکے گااور جواللہ کے پاس ہے ہمیشہ رہنے والا۔(پ14،النحل :96)
    تو جو کچھ میرے پاس تھا میں نے اسے اس کے لئے چھوڑ دیا جورب عَزَّوَجَلَّ کے پاس ہے۔ میں نے فناہوجانے والی چیزوں سے توجہ ہٹا کر باقی رہنے والی چیزوں پر توجہ دی۔''اور اگر اس سے سوال کیا جائے کہ ''اے ہم سے محبت کرنے والے! تیری ہماری بارگاہ تک کیسے رسائی ہوئی؟''تو وہ کہے گا: ''میں نے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ سے ''یُحِبُّھُمْ'' کا جام پیاجس کے نشے سے ''وَیُحِبُّوْنَہ، ''کی خلوت میں کھوگیااور اس جامِ عشق کی وجہ سے مجھ پر غشی طاری ہوگئی پھر جلوۂ محبوب سے ہی اِفاقہ ہوا۔''

Post a Comment

0 Comments