ذاتی دوستیوں کے نقصانات
سُوال: کسى اىک کى جانب دِل مائل ہو جاتا اور دوستى ہو جاتى ہے ، اگر اس سے جان چھڑاتے ہىں تو دوسرے سے ذاتی دوستی ہوجاتى ہے ، اِس کا کوئی حَل اِرشاد فرما دیجئے ۔ (سوشل میڈیا کے ذَریعے سُوال)
جواب: گجراتى مىں اىک کہاوت ہے :”نبرونکھو دواڑے ىعنى جو فارغ ہوتا ہے وہ بَربادىوں کو دعوت دىتا ہے ۔ “اگر بندہ مَصروف ہو تو اس کے پاس فضول دوستىوں کے لیے وقت ہى نہىں ہوتا ۔ دوست کو ٹائم دىنا پڑتا ہے اب ٹائم وہی دے گا جس کے ذِمّے دِىن یا دُنىا کا کوئى کام نہ ہو گا ۔ دُنىوى طور پر جو مَصروف ہو گا وہ بھى اِس طرح کى دوستىوں سے بچتا رہے گا کہ کہاں اس کو پالىں گے اورکہاں سے اسے ٹائم دىں گے ؟اِسى طرح جو دِىنى کاموں مىں مَصروف ہوتے ہىں تو ان کے پاس بھى ذاتی دوستیوں کے لیے ٹائم نہىں ہوتا ۔ ان دوستىوں میں دوست کو لبہانے اور نبھانے کے لیے فالتو باتىں بھی بہت کرنا پڑتى ہىں ۔ اگر مونگے مونگے (یعنی خاموش) رہىں گے اور بات چىت نہىں کرىں گے تو دوست ٹکے گا نہىں، ىُوں فُضُول باتىں ہوتے ہوتے گناہوں بھرى باتوں شروع ہونے مىں دىر کتنى لگتى ہے ۔ بہرحال فُضُول دوستیوں اور باتوں کے بجائے اپنے آپ کو دِىنى کاموں مىں مَصروف کر لىں ۔ فضول گوئی کے نقصانات جاننے کے لیے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ”خاموش شہزادہ“ کا مُطالعہ کیجئے ۔ جب یہ رِسالہ چھپا تھا تو اِس طرح کی مَدَنى بہارىں ملى تھىں”کہ مىرى ذاتی دوستىاں تھىں لیکن یہ
رِسالہ پڑھ کر زبان کے قفلِ مدىنہ(یعنی فضول باتوں سے خاموش رہنے )کا ذہن بنا تو مىں نے ذاتی دوستىاں چھوڑ دیں تاکہ فضول باتوں سے بچ پاؤں ۔ قفلِ مدىنہ لگانے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اب مىں اتنے اتنے سو ىا اتنے اتنے ہزار دُرُود شرىف پڑھ لیتا ہوں ۔ “بہرحال ان دوستىوں سے جان چُھڑانے مىں ہى عافىت ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ دوستى بھى اللہ کے لىے ہو اور دُشمنى بھى اللہ کے لىے ہو ۔
0 Comments