اگر کوئی حادثے سے بچ جائے تو شکرانے میں کیا کرے ؟

اگر کوئی حادثے سے بچ جائے تو شکرانے میں کیا کرے ؟ 

سُوال: اگر کسى کے ساتھ کوئی حادثہ پىش آ جائے اور وہ اس حادثے میں موت سے بال بال بچے تو اُسے  کىا کرنا چاہىے ؟ (ایک ویڈیو دِکھا کر سُوال کیا گیا جس میں موٹرسائیکل سوار بڑے ٹرالر کے نیچے آنے سے بال بال بچا ۔ ) 
جواب:  جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ۔  اللہ پاک بچانے والا ہے لیکن اِس مىں بھى عبرت ہے کہ کوئی کتنا بھى بچتا رہے آخر موت ہے ،   کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے ۔  بہرحال حادثے سے بچ جانے والے شخص کو اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنى زندگى کو مزىد بہتر بنانے کى طرف رُخ کرنا چاہىے ۔  حادثے سے بچ  جانے کو اپنا کمال سمجھنے کے بجائے اللہ پاک کى طرف سے دى ہوئى مہلت تَصَوُّر کرے  ۔ بندہ یہ تَصَوُّر کرے کہ  اللہ پاک کا کَرم ہو گىا اور  اس نے مجھے سنبھلنے کا موقع دىا ہے ،   اِس طرح کے حادثات میں نہ جانے کتنے کچل کر فوت ہو جاتے ہىں لىکن میرے ربّ نے مجھے بچا لىا  اور ایک مہلت مزید دے دی کہ اب بھى باز آجا،    اب بھى سرکشى چھوڑ دے ،   اب بھى نافرمانى چھوڑ دے ،   اب بھى نمازوں کى طرف آ جا،    گناہوں کو چھوڑ کر نىکىوں کى طرف آ جا ۔  ورنہ پھر ظاہر ہے کہ جس نے زندگى کے پھول جمع کىے آخر کار موت کے کانٹے نے اُسے  زخمى کىا ۔  جس نے خوشىوں کا گنج پاىا  اُسے موت کا رَنج مل کر رہا ۔ بچنا تو کسى نے بھى نہىں ہے ۔ ہم سب نے موت کا کانٹا نگل لیا ہے جیسے مچھلى جب کانٹا نگل لىتی ہے تو اب درىا مىں اِدھر اُدھر بھاگتی ہے ۔  شکارى کے ہاتھ میں اس کی لگام ہوتی ہے اور گوىا اسے کہہ رہا  ہوتا ہے کہ جتنا بھاگنا ہے بھاگ لے لیکن جب مىں نے جھٹکا دىا تو تُو نے آنا مىرے ہى پاس ہے  ۔ ہمارى لگام بھی کسى اور کے پاس ہے ۔  اللہ پاک جب چاہے گا ہمارى رُوح قبض کر لى جائے گى ۔  بہرحال کسی حادثے سے بچ جانا ىہ مقامِ شکر بھى ہوتا ہے اور مقامِ  توبہ بھى ہوتا ہے  ۔ بندہ خود کو ڈرائے  اورنىکى کى راہ لے ۔ 

مَیِّت کو دو بار غسل دینے کا رواج بند کرنا چاہیے 

سُوال:  بعض علاقوں مىں مَىِّت کو دو بار غسل دىا جاتا ہے  ۔ اىک بار اِنتقال کے فوراً بعد اور  دوسرى بار دفنانے سے تقرىباً
 آدھا  گھنٹہ قبل ۔ کىا اِس طرح مَىِّت کو دو بار غسل دىنا جائز ہے ؟ (مجلس تجہىز و تکفىن ،  خىبر پختون خواہ کے ذِمَّہ دار کا سُوال) 
جواب: مَىِّت کو غسل دینا فرضِ کفاىہ ہے ۔ (1)جو اىک بارغسل دینے سے ادا ہو گىا،  اب  دوسرى بار غسل دىنا ىہ شرىعت مىں نہىں ہے  اور  سُنَّت کے بھى خلاف ہے ۔ ىہاں تک کہ بہار ِ شرىعت مىں لکھا ہے :اگر  غسل کے بعد مَیِّت کے بدن سے گندگى نکل آئے  تو گندگى کو دھو ڈالا جائے ،   غسل کو لوٹانے کى ىعنى دوبارہ غسل دىنے کى حاجت نہىں ہے ۔ (2) لہٰذا اگر  کہىں دو بار غسل دینے کا رواج ہے تو  اُسے  بند کرنا  چاہىے ۔ 




________________________________
1 -    فتاویٰ ھندية،  کتاب الطھارة،  الباب الحادی والعشرون فی الجنائز،  الفصل الثانی فی الغسل،  ۱ / ۱۵۸دار الفکر بیروت 
2 -    بہارِ شریعت،  ۱ / ۸۲۷،  حصہ:۴مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی - ردالمحتار،  کتاب الصلاة،  مطلب فی صلاة الجنازة ،  ۳ /  ۱۲۲ماخوذاً  دار المعرفة بيروت  

Post a Comment

0 Comments