دوست ایسا ہو جسے دیکھ کر اللہ یاد آئے

دوست ایسا ہو  جسے  دیکھ کر اللہ یاد آئے 

سُوال: ہماری دوستی اللہ کے لیے ہے یا نہیں ،  اِس کی پہچان کیسے ہو گی؟ (1) 
جواب: یہ ذہن بنا لىنا کہ مىرى فُلاں سے دوستى صِرف اللہ پاک کے لىے ہے ،  ىہ کافى نہىں ۔  اللہپاک کے لىے دوستی کىسى ہوتی ہے ،  اَحادیثِ مُبارَکہ میں اِس کے متعلق مَضامىن موجود ہىں مثلاً ایک رِوایت میں فرمایا گیا: اس سے دوستى کرو ىعنى اس کى ہم نشىنى اور صحبت اِختىار کرو جسے  دىکھ کر تمہىں خُدا ىاد آ جائے ۔ (2)جس کى باتوں سے تمہیں اپنی  آخرت بہتر بنانے مىں مدد ملے ىعنى جو گناہوں سے بچائے اور نىکىوں کے راستے پر لگائے ۔ دوست ایسا ہو  جسے  دىکھ کر اللہ ىاد آئے ،   فلموں کے اىکٹر ،   کھلاڑى،  امپائر اور چىمپىن ىاد نہ آئىں  اور نہ یہ ہو کہ  ىہ گانے بہت اچھے گاتا  ہے ،   فُلاں چٹکلے بہت سناتا ہے ،   ہنساتا بہت ہے اس لىے اس سے  دوستى کی ۔ آ ج کل تو حسن و جمال دىکھ کر بھی دوستی کی جاتی ہے ۔ بعض نادان اَمرد یعنی خوبصورت لڑکے سے  دوستى کر لىتے ہىں  ۔ اس کے  پىچھے پىچھے لٹو  کى طرح گھوم رہے ہوتے ہىں  ۔ اَمرد بے چارے کی سمجھ میں  نہىں آتا کہ ىہ مىرے پىچھے کىوں لگا ہوا ہے  اور خرچہ کیوں کر رہا ہے ؟ وہ خرچہ اس لیے کر رہا  ہوتا ہے تاکہ اَمرد کو ہلائے اور  اسے  دىکھ دىکھ کر اپنا دِل بہلائے حالانکہ اِس نیت سے خرچ کرنا حرام اور جہنم مىں لے جانے والا کام ہے ۔ (3) بعض لوگ مال دیکھ کر دوستى کرتے ہىں اور پھر بڑی ترکیب سے پیسا نکلواتے ہیں مثلاً اگر کبھی کڑاہى گوشت یا کوئی اور اچھی چیز کھانے کا دِل چاہتا ہے لیکن اپنی جىب مىں پھوٹى کوڑی بھی نہیں تو  اب امیر دوست کو بولیں گے :ىار! آج فلاں ہوٹل پر چلتے ہىں مىں تمہیں کڑاہی گوشت
 کھلاؤں گا ۔ مالدار دوست سوچے گا کہ یہ مىرى کسرِ شان ہے کہ غرىب سے کھانا کھاؤں  ۔ چنانچہ اب وہ  ہوٹل مىں جائىں گے اور کھانے کے بعد یہ غریب خالى جىب کو بجاتا ہوا رُک رُک کر آگے بڑھے گا جیسے  یہ پیسے دینے لگا ہے اتنی دیر میں امیر دوست پیسے دے چکا  ہو گا ۔  بعض اوقات وہ امیر دوست سمجھ بھى جاتا ہو گا کہ ىہ مجھے بے وقوف بناتا ہے ،    چلو بے وقوف بن جاتے ہىں ىہ بھى کىا ىاد رکھے گا ۔  بہرحال کسی سے اُس کے مال کے سبب دوستی کرنا خراب مُعاملہ ہے  ۔ دوست اپنا ہم پلہ ہونا چاہىے ورنہ مالدار کی دوستی بعض اوقات تہمت مىں بھى مبتلا کرتى ہے ۔ لوگ بولىں گے کہ اس نے فُلاں سے مال کی وجہ سے دوستى کر رکھى ہے ۔  اِس طرح کى دوستىاں مُعاشرے مىں بہت نظر آتى ہىں،  بعض لوگ  پیسوں کے چکر میں امیروں  کے پىچھے پىچھے گھومتے ہیں ۔   دوست اپنا ہم وزن ،   نىک سىرت ،  اللہ والا اور نىکى کے راستے پر لگانے والا ہو نا چاہیے ۔ 


________________________________
1 -    یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی ہے ۔  (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ) 
2 -    جامع صغیر،  الجزء الثانی،  حرف الخاء،   ص۲۴۷،  حدیث:۴۰۶۳ دار الکتب العلمیة بیروت
3 -     بَحْرُ الرَّائِق ،  کتاب القضاء،   ۶  /  ۴۴۱ کوئٹہ 



Post a Comment

0 Comments