مَحبَّتِ اِلٰہی عَزَّوَجَلَّ کا بیان Mohabbat e Ilahi Ka Bayan

مَحبَّتِ اِلٰہی عَزَّوَجَلَّ کا بیان

حمد ِ باری تعالیٰ:


    تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جو اپنا ذکر کرنے والے کا چرچا کرتاہے اور اپنا شکر کرنے والوں کا شکر قبول کرتا ہے۔ اس کی رحمت اول وآخر سب کو شامل ہے۔اس کی نعمت مؤمن وکافر سب کی کفالت کرتی ہے۔اس نے اپنی عبادت کے لئے اہلِ محبت کی آنکھیں بیدار فرمائیں ۔پس سعادت مند وہ ہے جس نے اس کی اطاعت میں شب بیداری کی۔ اس نے اہلِ محبت کو اپنی محبت میں مشغول کیا اور اس کی مشقّت و تکلیف کو ان کے لئے لطف کا سامان کردیا اور ان کے تقویٰ کی مہک نے دُنیا کو خوشبودار اور معطر کر دیا۔ رات کے وقت جب لوگ غافل ہوجاتے ہیں تو وہ اپنے قرب کی تنہائیوں میں اپنے پیاروں سے کلام فرماتا ہے۔ کتنی بڑی کامیابی ہے ان کی جن سے ان کا محبوب رات کی تنہائی میں ہم کلام ہوتا ہے۔ وہ اپنی خواہشات کے باغات کو اپنے غم کے بہتے آنسوؤں سے سیراب کرتے ہیں تو ان کے ایمان کی کیاریاں چمکداراور ہری بھری ہوجاتی ہیں۔وہ دنیاسے بے رغبتی اور آخرت میں رغبت کرکے اپنی خواہشات کی کھیتی برباد کرتے ہیں تو اُن کا باغِ تقویٰ آباد ہو جاتا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ انہیں اپنے جمال کا مشاہدہ کرنے کے لئے بلاتا اوراپنے جودونوال سے وافر حصہ عطا فرماتا ہے۔
    پاکی ہے اسے جو ہمیشہ سے عظمت و قدرت والا، حلم والا اور بخشنے والاہے، مہربان ہے ،اپنے بندوں کے  گناہ چھپاتا اور اپنی غالب قوت سے نافرمان بندوں پر قہر وغضب فرماتا ہے ۔ اپنے فیصلوں میں عدل و انصاف کرتاہے، کسی سے ڈرتا نہیں، کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ جو اس کے ساتھ نیکیوں کا معاملہ کرتاہے وہ اسے نفع بخشتا ہے حالانکہ وہ پہلے ناکام تھا۔ جو اپنی ذلت ومحتاجی میں اس کی پناہ طلب کرتا ہے تو وہ اس کی کمزوری پر رحم فرماتاہے اوراس کی محتاجی کو دور فرما دیتا ہے اورجو لا علمی میں اس کی نافرمانی کر بیٹھتا ہے اور پھر اس کی بارگاہ میں اپنے اس برے فعل سے توبہ کرتا ہے تو وہ اس کے  گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے۔ جو اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہے وہ اسے اپنے فرشتوں کی مقدّس جماعت میں یا د کرتا ہے۔ ''مَنْ تَقَرَّبَ مِنِّیْ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْہُ ذِرَاعًا یعنی جومجھ سے ایک بالشت قریب ہو، میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں۔''  (جامع الترمذی ،کتاب الدعوات ،باب فی حسن الظن باللہ ، الحدیث۳۶0۳،ص۲0۲۲) جو شخص سختی و مصیبت میں اس کو پکارتا ہے تو وہ اسے مشکل دور فرمانے والا اور ذلت ورسوائی میں مدد کرنے والاپاتا ہے۔
    میں اوّل و آخر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد کرتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی عبا دت کے لائق نہیں، وہ یکتاہے، اس کا کوئی شریک نہیں،یہ ایسی خالص گواہی ہے جس میں کوئی شک وشبہ نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت سیِّدُنا محمد مصطفی صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلِّم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، ایسے رسول کہ جن کی مبارک انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہو گئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ صلَّی اللہ تعا لیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر ، آپ صلَّی اللہ تعا لیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے آل واصحاب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین پراس وقت تک اپنی رحمت نازل فرمائے جب تک حدی خواں گنگناتا رہے اور رات کو سفر کرتا رہے۔'' (آٰمِیْنْ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْن)

Post a Comment

0 Comments