محبوبانِ خدا عَزَّوَجَلَّ محبوبانِ اولیاء رحمہم اللہ تعالیٰ:
مذکورہ حدیث ِ پاک کی روشنی میں حضرت سیِّدُنا ثابت بنانی قُدِّسَ سِرُّہ، النُّورَانِیْ کے متعلق ایک حکایت منقول ہے:''ایک دفعہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کسی خلیفہ کے پاس تشریف لے گئے۔ خلیفہ نے پوچھا:''آپ کے دوست حضرت سیِّدُنا صالح یمانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کیا دُعا مانگتے ہیں؟''آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا،'' اُن کی دُعایہ ہے: ''اَللّٰھُمَّ حَبِّبْنِیْ اِلٰی قُلُوْبِ عِبَادِکَ یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! اپنے بندوں کے دلوں میں میری محبت ڈال دے ۔'' خلیفہ نے اس دعا کو کم تر سمجھتے ہوئے کہا: ''یہ اُن کی دعا ہے۔'' تو حضرت سیِّدُنا ثابت رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:''کیا تم اس کو معمولی خیال کرتے ہو؟ میں نے حضرت سیِّدُنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے سنا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبئ پاک، صاحب ِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ارشاد فرماتے سنا: اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ندا فرماتا ہے کہ''میں فلاں بندے سے محبت کرتاہوں، تم بھی اس سے محبت کرو۔''پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آخر تک حدیث بیان فرمائی۔ (صحیح البخاری، کتاب الادب، باب المقۃ من اللہ، الحدیث۶0۴0،ص۵۱0) حدیث ِ پاک سنتے ہی خلیفہ کہنے لگا: ''میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرتاہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔'' حضرت سیِّدُنا ثابت رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''دوسرے دن جب میں حضرت سیِّدُنا صالح یمانی قُدِّسَ سِرُّہ، النُّورَانِیْ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کھڑے ہو گئے اور معانقہ فرماکر(یعنی گلے مل کر) میرے سر کابوسہ لیا اور ارشاد فرمایا:''اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے خوش کرے جیسے مجھے خوش کیا۔ گذشتہ رات میں نے خواب میں دیکھا گویا میں مسجد ِ نبوی علٰی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام میں بارگاہِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میں حاضر ہوں اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرما رہے ہیں: ''اپنی اس دعا ''اَللّٰھُمَّ حَبِّبْنِیْ اِلٰی قُلُوْبِ الْعِبَادِ۔'' پر قائم رہو۔کیونکہ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کسی بندے سے تبھی محبت کرتے ہیں جبکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ بھی اس سے محبت کرتا ہو ۔'' پھر میں نے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کو سلام کیا اور واپس لوٹ آیا۔''
حضرت سیِّدُنا ابویزید بسطامی قُدِّسَ سِرُّہ، الرَّبَّۤانِیْ یوں دُعا مانگا کرتے تھے :''یااللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھے اس بات پر تعجب نہیں کہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں کیونکہ میں تو تیراایک حقیربندہ ہوں ۔بلکہ تعجب تو اس بات پر ہے کہ تو مجھ سے محبت فرماتا ہے حالانکہ تو مالک اور قدرت والا ہے۔''
حضرت سیِّدُنایحیٰ بن معاذ رازی علیہ رحمۃ اللہ القاضی یوں مناجات کرتے تھے:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! یہ بات عجیب نہیں کہ ایک حقیر بندہ اپنے ربّ ِجلیل عَزَّوَجَلَّ سے محبت کرتا ہے۔ بلکہ عجیب بات تو یہ ہے کہ ربّ ِ جلیل عَزَّوَجَلَّ اپنے ذلیل بندے سے محبت کرتا ہے۔''
بعض عارفین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن فرماتے ہیں: '' محبت ایک دانہ ہے جو دلوں کی زمین میں کاشت کیا جاتا اور عقلوں کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔پس وہ پانی کی صفائی اور زمین کی عمدگی کے مطابق پھل دیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
(9) وَالْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُہٗ بِاِذْنِ رَبِّہٖ ۚ وَالَّذِیۡ خَبُثَ لَایَخْرُجُ اِلَّا نَکِدًا ؕ
ترجمۂ کنز الایمان: اور جو اچھی زمین ہے اس کا سبزہ اللہ کے حکم سے نکلتا ہے اور جو خراب ہے اس میں نہیں نکلتا مگر تھوڑابمشکل۔(پ8،الاعراف:58)
حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،حضور نبئ اَکرَم، نورِ مجسَّم، شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''تین خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ اسلام کی حلاوت پا ئے گا:(۱)۔۔۔۔۔۔اللہ عَزَّوَجَلَّ اوراس کا رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں(۲)۔۔۔۔۔۔ کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے کرے اور (۳)۔۔۔۔۔۔ اسلام لانے کے بعد دوبارہ کفر میں لوٹنے کو اس طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے ۔''
(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان خصال من۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۱۶۵،ص۶۸۷)
حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباذنِ پروردْگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ راحت نشان ہے: اللہ عَزَّوَجَلَّ بروزِ قیامت فرمائے گا: ''میری خاطرباہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سایۂ (رحمت) میں جگہ عطا فرماؤں گا،آج میرے سایۂ (رحمت) کے سوا کوئی سایہ نہیں۔''
(صحیح مسلم،کتاب البر،باب فضل الحب فی اللہ تعالی، الحدیث۲۵۶۶، ص۱۱۲۷)
حضرت سیِّدُنا معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں،میں نے نبئ کریم، ر ء وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ''میرے لئے آپس میں محبت کرنے والوں کے لئے(بروزِ قیامت) نور کے منبر ہوں گے جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے ۔''
(جامع التر مذی،ابواب الزھد ،باب ماجاء فی الحب فی اللہ،الحدیث ۲۳۹0، ص۱۸۹۲)
0 Comments