تیرا اورمیرا حصّہ/احمق کونصیحت کی مثال

 نصیحت نمبر29  : تیرا اورمیرا حصّہ

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم!مال میرا ہے جب کہ تو میرابندہ ہے، میرے مال سے تیراصرف اتناحصہ ہے جتناتونے کھاکر ختم کردیایاپہن کر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کرکے محفوظ کرلیا ۔ میرا اورتیراحصہ تین قسم پر ہے : ایک میرے لئے خاص اور ایک تیرے لئے، جب کہ ایک ہم دونوں  کے لئے ہے ۔ جو میرے لئے خاص ہے وہ تیری روح ہے، جو تیرے لئے خاص ہے وہ تیرا عمل ہے اور جو ہم دونوں  کے لئے ہے وہ یہ ہے کہ تو دُعاکرے اور میں  اسے قبول کروں ۔ 
اے ابن آدم!تقویٰ وپرہیزگاری اورقناعت اختیارکرتجھے میرا دیدار نصیب ہوگا، میری عبادت کرمیرا ہوجائے گااورمجھے تلاش کر، پالے گا ۔ 
اے ابن آدم!جب تو بھی ان امرا کی مثل ہوجائے گاجو فسق و فجور کی وجہ سے آگ میں  داخل ہوں  گے، ان عربوں  کی طرح ہوجائے گاجونافرمانی کے سبب جہنم میں  داخل ہوں  گے، ان عُلما کی مثل ہوجائے گاجو حسدکی وجہ سے عذاب میں  مبتلا ہوں  گے، ان تاجروں  کی طرح ہوجائے گاجو خیانت کے سبب جہنم میں  داخل ہوں  گے، ان جبریہ کی
طرح ہوجائے گاجوجہالت کی وجہ سے آگ میں  داخل ہوں گے، ان عبادت گزاروں  کی طرح ہوجائے گاجو ریا کاری کی آفت کے سبب موردعذاب ہوں  گے، ان مال داروں  کی طرح ہوجائے گاجوتکبرمیں  مبتلا ہونے کی وجہ سے اس میں  داخل ہوں  گے اور ان فقراکی طرح ہوجائے گاجو جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ کے سبب داخل جہنم ہوں  گے تو پھر کوئی جنت کا طالب کہاں  سے ہوگا؟
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭



 نصیحت نمبر30  : احمق کونصیحت کی مثال

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : 
یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) (پ۴، آلِ عمران : ۱۰۲)
ترجمۂ کنزالایمان : اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسااُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنامگر مسلمان ۔ 
اے ابن آدم!بغیر عمل کے علم بغیر بار ش، چمک اور کڑک کی طرح ہے ۔ 
٭…علم کے بغیر عمل بغیر پھل کے درخت کی طرح ہے ۔ 
٭… عمل کے بغیر عالم کی مثال بغیر تانت کمان کی طرح ہے ۔ 
٭…زکوٰۃ ادانہ کرنے والے کی مثال پہاڑپر نمک کاشت کرنے والے کی طرح ہے ۔ 
٭…احمق کونصیحت کرناجانوروں  کے گلے میں  موتی اور جواہرات ڈالنے کی
طرح ہے ۔ 
٭…علم کے باوجودسخت دلی داغدارپتھر کی مانندہے ۔ 
٭…نصیحت کی رغبت نہ رکھنے والے کو نصیحت کرناقبروں  کے پاس بانسری بجانے کی مثل ہے ۔ 
٭…مالِ حرام سے صدقہ کرنے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اپنے کپڑے پرلگی گندگی کواپنے پیشاب سے دھوئے ۔ 
٭…دل کی صفائی کے بغیرنمازبغیر روح کے جسم کی طرح ہے  ۔ 
٭…اوربغیر توبہ کے علم والے کی مثال بغیر بنیادعمارت کی سی ہے ۔ 
(قرآنِ مجیدمیں  ارشادہوتاہے : )
اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِۚ-فَلَا یَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۹۹) (پ۹، الاعراف : ۹۹)
ترجمۂ کنزالایمان : کیا اللہکی خَفِی تدبیرسے بے خبر ہیں  تو اللہکی خَفِی تدبیر سے نڈر نہیں  ہوتے مگر تباہی والے ۔ 
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

Post a Comment

0 Comments