سر اور داڑھی کے بال سفیدہو گئے: Sar Aur Dharhi Ke Baal Safeed Ho Gaye

سر اور داڑھی کے بال سفیدہو گئے:


    حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روح اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃوالسلام حضرتِ سیِّدُنا نوح نجی اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام کے بیٹے حضرتِ سیِّدُناسام علیہ السّلام کی قبر سے گزرے تو بنی اسرائیل نے عرض کی: ''اے روح اللہ (علیہ الصلٰوۃوالسلام)! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعا فرمائیں کہ وہ اس قبر والے کو زندہ کرے تاکہ ہم اس سے موت کا تذکرہ سنیں۔'' چنانچہ، حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روح اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسّلام نے اس قبر کے قریب دو رکعت نماز ادا کرنے کے بعد اللہ عَزَّوَجَلَّ سے حضرتِ سیِّدُناسام بن نوح علیہ السّلام کو زندہ کرنے کی دعا کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں زندہ فرما دیا۔ وہ سر سے مِٹی جھاڑتے ہوئے کھڑے ہوگئے، ان کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے ۔حضرتِ سیِّدُناعیسیٰ روح اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام نے استفسار فرمایا:''یہ سفیدی تو تمہارے
زمانے میں نہیں تھی۔'' انہوں نے فرمایا :''یا روح اللہ عَزَّوَجَلَّ وعلیہ السلام! میں آواز سن کرسمجھا کہ قیامت قائم ہو چکی ہے، اس کے خوف سے میرے سر اورداڑھی کے بال سفید ہو گئے ۔''حضرتِ سیِّدُناعیسیٰ روح اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے پوچھا: ''تمہارے انتقال کو کتنا عرصہ ہوا؟'' انہوں نے بتایا:''چارہزار سال۔ مگر اب تک موت کی سختی او ر کڑواہٹ مجھ سے نہیں گئی۔''
    اے میرے اسلامی بھائیو! جب ایک بوسیدہ ٹھکانے کی طرف لوٹ کر جاناہے تو پھریہ غفلت کیسی؟جب عمربہت قلیل ہے تو پھر یہ سستی کیونکر؟بے شک ڈر سنانے والے نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تمہیں ڈر سنا چکے تو پھر گناہوں میں اپنا وقت بربادکرنے میں کیونکرمصروف ہو؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! تمہارا محبوب کے دروازے سے ہٹ جانا تمہارے لئے بہت بری تدبیر ہے۔ تمہاری یہ اکڑ کب تک رہے گی ؟یاد رکھو! خدائے نگہبان سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
    اے میرے اسلامی بھائیو! قیامت کو یاد کروکیونکہ قیامت کا معاملہ بہت سخت ہے۔ اپنی بقیہ عمرنیکیوں میں گزارو کہ مرنے کے بعد حسرت وندامت کوئی فائدہ نہ دے گی۔ اپنے دل وعدہ و وعید کو سمجھنے کے لئے حاضر رکھو۔اپنا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ تم سے حساب لیا جائے۔ تم پر نگہبان مقرر ہے۔ موت کے لئے تیار ہو جاؤ۔ وہ تمہارے بہت قریب ہے۔ اس نے نہ آزاد لوگوں کو چھوڑاہے، نہ غلاموں کو رہنے دیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔
    کہاں ہیں تمہارے دوست، احباب جوموت کا شکار ہوگئے؟کہاں ہیں تمہارے آباؤاجداد جو اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے؟ کہاں ہیں مال دار اور ان کے جاں نشین ؟ اب وہ سب اپنے  گناہوں پرنادم ہیں۔ کاش! وہ پہلے ہی اس کی ہولناکی، جان لیتے جس کے غم نے بچوں کوبوڑھا کردیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ نصیحت نشان ہے: (پ26،قۤ:19)

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    تعجب ہے تجھ پر، اے شخص! تجھے کیسے کیسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف بلایا گیا اور تو اَکڑا رہا۔ جب بھی واعظین تجھے اس کی طرف بلاتے ہیں تو تُو انکار و سرکشی کرتا ہے ۔ تیرے پروردگار عَزَّوَجَلَّ نے کتنی بارتجھے سرکشی سے منع فرمایا مگر تو پھر بھی بازنہ آیا۔ اے زندہ جسم اورمردہ دل والے! (سُن!) بہت جلد تو حسرتوں اور موت کی سختیوں کے وقت وہ کچھ دیکھے گا جو تو نہیں دیکھنا چاہتا۔ چنانچہ، اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:
وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    اے غافل!سن! موت نے کتنوں کو ان کے گھروں سے باہر کر دیا اورنعمتوں سے لطف اندوز ہونے والوں سے ایسے بوسیدہ گھروں کو آباد کیا جہاں کوئی نہیں جاسکتا۔ اس نے کتنوں کو  گناہوں کے بوجھ سمیت قبر کے گڑھوں میں پھینک دیا۔ کتنے رخساروں کو تروتازگی اور اُن کی سرخی کے بعد مٹی میں ذلیل کر دیا۔ پس اے شخص! ابھی اپنے گناہوں پر رو لے اس سے پہلے کہ تو روتا رہے اور تیرا رونا دھونا تجھے کوئی فائدہ نہ دے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔(پ26،قۤ:19)
     اے غافل شخص! غفلت کی چادر اُتارکر ابھی سے بیدار ہوجا اوریقین کرلے کہ یہ دنیا ایک پریشان خواب کے سوا کچھ نہیں، بہت جلد یہ فنا کے گھاٹ اُترجائے گی، یہ ٹھہرنے کے قابل نہیں۔ عنقریب تجھے میری بات سمجھ آجائے گی۔ جب پردہ اُٹھ جائے گا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پکڑ یقینی ہوجائے گی توسب پوشیدہ اشیاء تجھ پر مکمل طور پر ظاہر ہوجائیں گی۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    افسوس ہے تجھ پر! کیاتجھے نہیں معلوم کہ تو روزانہ موت کے سفر کی ایک منزل طے کر لیتا ہے؟ کیا تجھے خبر نہیں کہ تیرے رائی کے دانے برابر اعمال بھی شمار کئے جاتے ہیں؟اور بہت سے اُمید رکھنے والے اپنی اُمیدوں کے حساب میں نقصان اُٹھاتے ہیں اورموت کی وجہ سے اپنے مقاصد تک نہیں پہنچ سکتے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    اے گھاٹے و خسارے کے کاموں میں عمر ضائع کرنے والے! اے خواہشات کی پیروی کرکے نورِ ایمان کو بجھانے والے! اے نفسانی خواہشات کے نشے میں بدمست! تو کب ہوش میں آئے گا؟ کیا ابھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرنے کا وقت نہیں آیا یا تُو نے اس کی ناراضگی سے امان پاکرجان چھڑا لی ہے؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    اے بارگاہ خداوندی عَزَّوَجَلَّ سے منہ موڑنے والے! تو  کب تک اس کی بارگاہ سے رُو گردانی کرتا رہے گا؟(ہوش میں آ) دُنیوی مقاصد کی طلب میں تیری جوانی چلی جائے گی اور تجھ سے منہ موڑ لے گی۔ تجھ پر افسوس! کیا تو نہیں جانتا کہ تیری عمر ختم ہو رہی ہے، تیرے اعضاء ہر لمحہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں، سفرِ آخرت کے لئے زادِ راہ اکٹھا کرلے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! سفر بہت طویل ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    اے محافلِ وعظ میں صرف اپنے جسم کے ساتھ حاضر ہونے والے! تیرا دل تو اسباب ِ دُنیا میں مشغول ہے۔ اے اپنی عمر کا اکثر حصہ ضائع کرکے بھی تو بہ نہ کرنے والے! اے وہ شخص جس کو نافرمانیوں اور گناہوں نے تاریک حجاب والا لباس پہنا دیا!اے وہ شخص جس پر خواہشاتِ نفسانیہ نے تقویٰ کا ہر دروازہ بند کردیا! اپنے آپ پر رواور اپنے گناہوں کوشمار کرکہ بعض اوقات رونا دھونا اور گناہوں کوشمار کرنا بھی فائدہ دیتا ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھا گتاتھا۔(پ26،قۤ:19)
    کیا تجھے معلوم نہیں کہ موت تیری تا ڑ میں ہے۔ اس نے دوسروں کا شکار کیا اور عنقریب تیرا بھی شکار کرے گی۔کیا تجھے نہیں معلوم کہ اس نے ان تمام لوگوں کے ساتھ کیا کِیا؟ کیا موت سے غفلت کسی شہر یا گاؤں میں تجھے اس سے بچالے گی؟ کیا تو اللہ مجیدعَزَّوَجَلَّ کے اس مبارک فرمان کو دل کے کانوں سے سماعت نہیں کرتا۔اللہ عَزَّوَجَلَّ واضح طور پر فرماتا ہے:

وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔(پ26،قۤ:19)
    اے نقصان دِہ چیزوں کی طرف متوجہ ہونے والے اور نفع مند چیزوں سے منہ موڑنے والے اور اپنی عمر برباد کرنے والے! ( سن!) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے عمر کوشمار کررکھا ہے اور اس پرایک نگہبان مقرَّر فرمادیاہے۔(غورتوکر!)مضبوط محلات اورمحفوظ قلعوں میں بند رہنے والے کہاں چلے گئے؟ تکبر کرنے والے ظالم اورناشکرے کہاں ہیں؟ کیا موت نے انہیں ان کے محلات اور بنگلوں سے نکال کر ان کی لمبی لمبی اُمیدوں کی رسی نہ کاٹ ڈالی؟ کیاسختیاں اورظلم کرنے والے قبروں کی تاریکی میں تنہا نہیں رہ گئے؟کیا انہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا یہ فرمانِ حقیقت نشان نہیں سنا تھا:
وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿19﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ، یہ ہے جس سے تو بھاگتاتھا۔ (پ26،قۤ:19)
    اے سب سے بڑھ کررحم فرمانے والے! ہم پر اپنا خاص رحم وکرم فرما۔(آمین)

وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن

Post a Comment

0 Comments